ہے تشنہ آرزو ‘ آقا !

ہے تشنہ آرزو ‘ آقا ! مدینے اب بلا لیجے

بھلائی آپ کا شیوہ ‘ فقیروں سے بھلا کیجے


پشیماں ہیں کھڑے مجرم اُدھر محشر کی گرمی ہے

کرم کیجئے گنہگاروں کو دامن میں چھپا لیجے


نہ گھبرانا گنہگارو ! ابھی اُمّید باقی ہے

وہ آئے شافعِ محشر سو عرضِ مدعا کیجے


نہیں معلوم پھر آنا یہاں کب ہو مقدّر میں

مدینے کا حسیں منظر نگاہوں میں بسا لیجے


جلیل ! اُن کی غلامی نے یہ عقدہ ہم پہ کھولا ہے

خُدا بھی مان جائے گا اگر اُن سے وفا کیجے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- مہکار مدینے کی

دیگر کلام

بہت اونچا ہے قسمت کا ستارا

آقاؐ کا دربار مدینہ

راحتِ قلبِ حزیں اسمِ گرامی آپؐ کا

اُدھر دونوں عالم کے والی کا در ہو

مدینے کو جاؤں مِری جستجو ہے

تیرے کوچے سے جس کا گزر ہو گیا

کریم ! تیرے کرم کا چرچا

شہر نبیؐ سے آئے ٹھنڈی ہوا ہمیشہ

زندگی کا سفر ہے بڑا پُر خطر

ذکر تیرا جو عام کرتے ہیں