حرم کہاں وہ حرم والے کا دیار کہاں

حرم کہاں وہ حرم والے کا دیار کہاں

چلے کہاں سے تھے پہونچے گناہگار کہاں


اچانک آیا تھا جب سامنے دیارِ رسولؐ

دل و نظر پہ تھا اس وقت اختیار کہاں


نظر کے سامنے وہ جالیاں جب آتی تھیں

کسی کی سنتی تھی پھر چشمِ اشک بار کہاں


حضورؐ آپ نے مجھ کو بہت نوازا ہے

حضورؐ آپ کے الطاف کا شمار کہاں

شاعر کا نام :- اختر لکھنوی

کتاب کا نام :- حضورﷺ

دیگر کلام

دل کو شعور، ذہن گو گیرائی مل گئی

آبلے ہوں پاؤں میں آب آبدیدہ ہو

کیا ہے عرش سے اخترؔ کلام ہم نے بھی

حضورؐ نے شجرِ سایہ دار میں رکھا

اُن کے در کے فیض سے سرشار ہونا تھا، ہوئے

انہی میں ہم بھی ہیں جو لوگ میہمان ہوئے

لٹا کے بیٹھا ہی تھا چشمِ تر کا سرمایہ

درِ مصطفےٰ پہ جس دم، دمِ بےخودی میں پہونچے

سحر کے، شام کے منظر گلاب صورت ہیں

حیات کے لئے عنواں نئے ملے ہم کو