جلوہ افروز ہیں سلطان جہاں پھولوں میں

جلوہ افروز ہیں سلطان جہاں پھولوں میں

پئے تسبیح ہے سوسن کی زباں پھولوں میں


حمد کے عطر سے کیونکر وہ معطر نہ رہیں

جب خداوند کی خلق زباں پھولوں میں


کور چشموں کو جو بینائی عطا کی تو نے

دیکھتے ہیں تری قدرت کے نشاں پھولوں میں


شکر ہے وارث کونین کا آتے ہی بہار

کل تھے کس دشت میں اور آج کہاں پھولوں میں


ایک شے ان میں بسی ہو تو بتاؤں بیدم

بس رہے ہیں دل و جاں کون مکان پھولوں میں

شاعر کا نام :- بیدم شاہ وارثی

کتاب کا نام :- کلام بیدم

دیگر کلام

دی خبر اب تو مری بے خبری نے مجھ کو

محمد مظہر اسرار حق ہے کوئی کیا جانے

کہتا ہے کون آپ ہمارے قریں نہیں

بے خود کئے دیتے ہیں انداز حجابانہ

صدمہ ہجر نہیں اب تو گوارا مجھ کو

دردنداں کی ضیا ہے جو ہمارے گھر میں

ترا مست مست جو ساقیا ہو رہا ہے

مومنو دین کے سردار چلے آتے ہیں

دھوم ہے ہر جا محمد مصطفیٰ پیدا ہوئے

بھرا ہے نعت کا مضموں مرے دل سے چھلکتا ہے