خدا نے دل دیا دل کو خدا نبیؐ نے دیا

خدا نے دل دیا دل کو خدا نبیؐ نے دیا

جو دسترس میں کسی کی نہ تھا نبیؐ نے دیا


نئے اصول نئی زندگی نیا انساں

پُرانے دور کو سب کچھ نیا نبیؐ نے دیا


بتوں کے شہر میں ظلم و ستم کی بستی میں

حرم کو جاتا ہوا رستہ نبیؐ نے دیا


حدیں پھلانگ گیا ہوں وجود کی اپنے

دیا تو عشق بھی بے انتہا نبیؐ نے دیا


کھڑا ہوں صف میں امیروں کی میں غریبِ عمل

مری طلب سے بھی مجھ کو سوا نبیؐ نے دیا


نگل لیے مرے اندر کے اژدہے جس نے

مرے شعور کو ایسا عصا نبیؐ نے دیا


پیالہ ہوتا ہے خالی نہ پیاس بجھتی ہے

نہ جانے مجھ کو پیالے میں کیا نبیؐ نے دیا


خدا کریم تو پیغمبرِ خدا بھی کریم

خدا نے جو بھی مظفر دیا نبیؐ نے دیا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- امی لقبی

دیگر کلام

میں اُس زمانے کا منتظر ہوں زمانہ جب بے مثال ہوگا

تنہائی میں بھیڑ لگا دوں بھیڑ میں پھروں اکیلی

پتھر کی پتھر ہی رہتی تیری اگر نہ ہوتی

مسجدِ عشق میں دن رات عبادت کرنا

سیاہیاں مجھ میں داغ مجھ میں

جامع الحسنات ہیں وہ ارفع الدرجات وہ

حضور آئے کہ سرکشوں میں محبتوں کا سفیر آیا

دل میں سرکارؐ کا غم رکھ لینا

میری بستی حجرۂ پائے رسولؐ

بندہ و مولا اوّل و آخر