دل میں سرکارؐ کا غم رکھ لینا

دل میں سرکارؐ کا غم رکھ لینا

جیب میں بس یہ رقم رکھ لینا


پاؤں چومیں گی حدیں دنیا کی

ذہن میں اُن کے قدم رکھ لینا


کھود کر سارا وجود اندر سے

خشتِ بنیاد حرم رکھ لینا


اُن کے قدموں پہ لٹانے کے لیے

صدقۂ دیدۂ نم رکھ لینا


جب پکارے تمہیں آہٹ اُن کی

اپنے کاندھوں پہ علم رکھ لینا


اپنی بخشش کے لیے کافی ہے

اُن سے اُمیّدِ کرم رکھ لینا


کام آئے گی محبت اُن کی

ساتھ کچھ زادِ عدم رکھ لینا


لکھنا مر کر بھی مظفر نعتیں

قبر میں لوح و قلم رکھ لینا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- امی لقبی

دیگر کلام

مسجدِ عشق میں دن رات عبادت کرنا

سیاہیاں مجھ میں داغ مجھ میں

خدا نے دل دیا دل کو خدا نبیؐ نے دیا

جامع الحسنات ہیں وہ ارفع الدرجات وہ

حضور آئے کہ سرکشوں میں محبتوں کا سفیر آیا

میری بستی حجرۂ پائے رسولؐ

بندہ و مولا اوّل و آخر

جو عرش کا چراغ تھا میں اُس قدم کی دُھول ہُوں

مرکزِ عدل و محبت آپ ہیں

خدا نے مصطفےٰؐ کا عشق میرے نام لکھ دیا