خوشا وہ دل کہ جو دھڑکے بہ آرزوئے رسول

خوشا وہ دل کہ جو دھڑکے بہ آرزوئے رسول

خوشا وہ دم کہ جو نکلے بہ جستجو ئے رسول


مری نگاہ بھی پائے بصارتوں کا جواز

کبھی حیات میں دیکھوں جو حسنِ روئے رسول


چمک اٹھے گا سماعت کا ایک اک گوشہ

کبھی جو گوش میں اترے وہ گفتگوئے رسول


یہاں پہ ضبط ہے لازم اے نو نیازِ جنوں

نہیں ہے نجد کا صحرا کہ یہ ہے کوئے رسول


یہاں ہے طائرِ سدرہ بھی پَر دبائے ہوئے

وہ جانتا ہے کسے کہتے ہیں علوئے رسول


یہی ہے صوت پہ لازم کہ اپنی حد میں رہے

کبھی جو بولنا چاہے وہ رُو بروئے رسول


کھلیں نصیب جو میرے ظفر اجل کی گھڑی

بچھا کے راہ میں آنکھیں تکوں میں سوئے رسول

شاعر کا نام :- محمد ظفراقبال نوری

کتاب کا نام :- مصحفِ ثنا

دیگر کلام

کیا عزّ و شرف رکھتے ہیں مہمانِ مدینہ

راحت بجاں معطّر وہ دل فزا تھا ہاتھ

وہ لوگ جو جاتے ہیں مکّے میں مدینے میں

آپ شاہد مبشّر نذیر آپ ہیں

مرا کل بھی تیرے ہی نام تھا

مرے آقا عطائیں چاہتا ہوں

لازم ہے شہرِ ناز میں جائے تو جب اے دل

نعت ہی نعت جو قرآن کے ادراک میں ہے

کیف و لطف و سرور کی باتیں

کیا حسنِ سخا جانِ سخا دستِ کرم ہے