نعت ہی نعت جو قرآن کے ادراک میں ہے

نعت ہی نعت جو قرآن کے ادراک میں ہے

نعت ہی نعت جو پہنائیء افلاک میں ہے


اک تری نعت کہ جو مجلسِ میثاق میں تھی

اک تری نعت کہ جو خطبۂِ لو لاک میں ہے


من کا صحرا بھی ہوا تیری عطا سے سیراب

ایک سوتا ہے کہ پھوٹا دلِ صد چاک میں ہے


تیری یادوں سے مہکتا ہے ریاضِ جاں بھی

تیری باتوں کا سویرا دلِ شب ناک میں ہے


جس نے رکھا مری آنکھوں کو وضو سے اکثر

حسرتِ دید وہی دیدۂِ نمناک میں ہے


تیری دہلیز پہ آتے ہیں نگینے لاکھوں

لاج رکھنا کہ ظفر تو خس و خا شاک میں ہے

شاعر کا نام :- محمد ظفراقبال نوری

کتاب کا نام :- مصحفِ ثنا

دیگر کلام

آپ شاہد مبشّر نذیر آپ ہیں

مرا کل بھی تیرے ہی نام تھا

خوشا وہ دل کہ جو دھڑکے بہ آرزوئے رسول

مرے آقا عطائیں چاہتا ہوں

لازم ہے شہرِ ناز میں جائے تو جب اے دل

کیف و لطف و سرور کی باتیں

کیا حسنِ سخا جانِ سخا دستِ کرم ہے

تیرے لفظوں میں کیا بلاغت ہے

جب کرم بار آپ ہوتے ہیں

جمال سارا ہے اس کی اترن کہ جانِ حسن و جمال ہے وہ