جب کرم بار آپ ہوتے ہیں

جب کرم بار آپ ہوتے ہیں

رنج راحت شمار ہوتے ہیں


آنکھ بھی رات دن برستی ہے

وہ بھی دل کا قرار ہوتے ہیں


بے قراری کمال ہوتی ہے

جس میں جلوے ہزار ہوتے ہیں


ان کے آنے کی دیر ہوتی ہے

کو بہ کو لالہ زار ہوتے ہیں


ابنِ سمرہ کو چاند سے بڑھ کر

ان کے روشن عذار ہوتے ہیں


چاند سورج بلائیں لیتے ہیں

ان پہ تارے نثار ہوتے ہیں


شاہِ خوباں سے بھیک لیتے ہیں

وہ جو خوباں شمار ہوتے ہیں


ان کے غم میں سکون پاتے ہیں

جب بھی دل سوگوار ہوتے ہیں


ان کی یادوں کے موسمِ گُل میں

دل کے موسم بہار ہوتے ہیں


رنگ و خوشبو کے حرف بوتے ہیں

وہ جو مدحت نگار ہوتے ہیں


من میں اک چاندنی چٹکتی ہے

جب بھی لب نعت بار ہوتے ہیں


اپنی اوقات ہے یہی نوری

اُن پہ جاں سے نثار ہوتے ہیں

شاعر کا نام :- محمد ظفراقبال نوری

کتاب کا نام :- مصحفِ ثنا

دیگر کلام

لازم ہے شہرِ ناز میں جائے تو جب اے دل

نعت ہی نعت جو قرآن کے ادراک میں ہے

کیف و لطف و سرور کی باتیں

کیا حسنِ سخا جانِ سخا دستِ کرم ہے

تیرے لفظوں میں کیا بلاغت ہے

جمال سارا ہے اس کی اترن کہ جانِ حسن و جمال ہے وہ

اور کس نے خیال رکھا ہے

ترا قرآن تری ذات کی تصویرِ مبیں ہے

سانسوں میں بس گیا ہے ترا نام یا نبی

اب جائے کہاں اُمّتِ دلگیر نبی جی