اور کس نے خیال رکھا ہے

اور کس نے خیال رکھا ہے

مجھ کو رحمت نے پال رکھا ہے


مار دیتے یہ غم زمانے کے

تم نے آقا سنبھال رکھا ہے


نام ان کا لبوں پہ ہے پیہم

اور مشکل کو ٹال رکھا ہے


آتی ہے طیبہ سے ہوا ٹھنڈی

جس نے ہم کو بحال رکھا ہے


ان کی مدحت کے فیض نے نوری

مصرع مصرع اجال رکھا ہے

شاعر کا نام :- محمد ظفراقبال نوری

کتاب کا نام :- مصحفِ ثنا

دیگر کلام

کیف و لطف و سرور کی باتیں

کیا حسنِ سخا جانِ سخا دستِ کرم ہے

تیرے لفظوں میں کیا بلاغت ہے

جب کرم بار آپ ہوتے ہیں

جمال سارا ہے اس کی اترن کہ جانِ حسن و جمال ہے وہ

اور کس نے خیال رکھا ہے

ترا قرآن تری ذات کی تصویرِ مبیں ہے

سانسوں میں بس گیا ہے ترا نام یا نبی

اب جائے کہاں اُمّتِ دلگیر نبی جی

رہبر ہے رہنما ہے سیرت حضور کی