رہبر ہے رہنما ہے سیرت حضور کی

رہبر ہے رہنما ہے سیرت حضور کی

منزل ہے راستہ ہے سیرت حضور کی


آدابِ زندگی کی روشن کتابِ جاں

تحریرِ دلکشا ہے سیرت حضور کی


اک جہدِ مستقل کا پیہم نصابِ زیست

ہمّت فزا ادا ہے سیرت حضور کی


مہر و وفا، مروّت، بندہ نوازیاں

بندوں کا آسرا ہے سیرت حضور کی


سچّائی ، سادگی و ایفائے عہد سب

عظمت کی انتہا ہے سیرت حضور کی


ہیں کان وہ حیا کی عاداتِ دلبری

گنجینۂ سخا ہے سیرت حضور کی


ہے عفو ، در گزر میں اپنی مثال آپ

دشمن کو بھی دعا ہے سیرت حضور کی


رکھ دو حضور کے در سب زندگی کے روگ

ہر روگ کی دوا ہے سیرت حضور کی


شکرِ خدا کہ وقفِ سیرت ہوں اب ظفر

جیون کا مدّعا ہے سیرت حضور کی

شاعر کا نام :- محمد ظفراقبال نوری

کتاب کا نام :- مصحفِ ثنا

دیگر کلام

جمال سارا ہے اس کی اترن کہ جانِ حسن و جمال ہے وہ

اور کس نے خیال رکھا ہے

ترا قرآن تری ذات کی تصویرِ مبیں ہے

سانسوں میں بس گیا ہے ترا نام یا نبی

اب جائے کہاں اُمّتِ دلگیر نبی جی

مشکل ہوئی اب جینے کی تدبیر شہِ دیں

وہ کرم بھی کیا کرم ہے وہ عطا بھی کیا عطا ہے

ہر نعت تری لفظوں کی تجمیل ہے آقا

بلا سبب تو نہیں ہے کھلا دریچۂ خیر

ملے گا بخشش کا سب کو مژدہ