اب جائے کہاں اُمّتِ دلگیر نبی جی

اب جائے کہاں اُمّتِ دلگیر نبی جی

کام آتی نہیں کوئی بھی تدبیر نبی جی


مشکل پہ ہے مشکل تو مصیبت پہ مصیبت

اس عُسر میں ہو صورتِ تیسیر نبی جی


حالات ہوئے جاتے ہیں ابتر سے بھی اخرب

للّٰہ کوئی صورتِ تعمیر نبی جی


مجبور ہے محصور ہے وہ کرب و بلا میں

ہے خون میں ڈوبا ہوا کشمیر نبی جی


کشمیر کی تکلیف پہ جلتا ہے مرا دل

القدس بھی ہے درد کی تصویر نبی جی


الجھے وہ مصائب میں ترے شام و یمن ہیں

برما کے مسلماں بھی ہیں نخچیر نبی جی


عرصہ ہوا تنذیر کے صحرا میں بھٹکتے

دے ڈالیے اب کوئی سی تبشیر نبی جی


جز آپ کے ہے کون یہاں حامی و یاور

جز آپ کے ہوتی نہیں تدبیر نبی جی


اقبال بھی حالی بھی سناتے رہے دکھڑے

کم ہونے میں آتی نہیں تعزیر نبی جی


نوری بھی ہے مجرم کی طرح حاضرِ دربار

مل جائے معافی، جو ہے تقصیر نبی جی

شاعر کا نام :- محمد ظفراقبال نوری

کتاب کا نام :- مصحفِ ثنا

دیگر کلام

جب کرم بار آپ ہوتے ہیں

جمال سارا ہے اس کی اترن کہ جانِ حسن و جمال ہے وہ

اور کس نے خیال رکھا ہے

ترا قرآن تری ذات کی تصویرِ مبیں ہے

سانسوں میں بس گیا ہے ترا نام یا نبی

رہبر ہے رہنما ہے سیرت حضور کی

مشکل ہوئی اب جینے کی تدبیر شہِ دیں

وہ کرم بھی کیا کرم ہے وہ عطا بھی کیا عطا ہے

ہر نعت تری لفظوں کی تجمیل ہے آقا

بلا سبب تو نہیں ہے کھلا دریچۂ خیر