ہر نعت تری لفظوں کی تجمیل ہے آقا

ہر نعت تری لفظوں کی تجمیل ہے آقا

ہر نعت تری حرفوں کی تجلیل ہے آقا


ہیں سارے ثناگر ترے حسّاں کی روش پر

ہر نعت ترے حکم کی تعمیل ہے آقا


سوچیں تو ترا وصف جو لکھیں تو تری نعت

کیا نعت نگاروں کی یہ تبجیل ہے آقا


مدحت کا عطا کیجیے نایاب طریقہ

لفظوں سے کہاں نعت کی تشکیل ہے آقا


دل میں بھی تری نعت بیاں میں بھی ثنا ہو

عشّاق کے لہجوں میں جو تحلیل ہے آقا


تاریکی میں ابھرے ترا خورشیدِ محبّت

ہر لفظ تری یاد کی قندیل ہے آقا


تحسینِ سخن اور فصاحت نہ بلا غت

ہر نعت مرے عجز کی تکمیل ہے آقا


توفیق ،کرم ، اذن و عنایات کی بارش

نُوری پہ یہ نعتوں کی جو تنزیل ہے آقا

شاعر کا نام :- محمد ظفراقبال نوری

کتاب کا نام :- مصحفِ ثنا

دیگر کلام

سانسوں میں بس گیا ہے ترا نام یا نبی

اب جائے کہاں اُمّتِ دلگیر نبی جی

رہبر ہے رہنما ہے سیرت حضور کی

مشکل ہوئی اب جینے کی تدبیر شہِ دیں

وہ کرم بھی کیا کرم ہے وہ عطا بھی کیا عطا ہے

بلا سبب تو نہیں ہے کھلا دریچۂ خیر

ملے گا بخشش کا سب کو مژدہ

جہانِ فتنہ و شر میں وہ گونجا خطبۂ خیر

تری رحمت پہ ہے اپنا گزارا یا رسول اللّٰہ

گلاب فکر ہے ان سے عمل بھی لالۂ خیر