میم سے ہیں محبٗوب وہ رَب کے
ح سے حاکم عجم و عرب کے
دوسری میم سے مالک سب کے
دال سے داتا دونوں جہاں کے
جُود ہے اُن کا عام
میم مئے تو حید پلائے
حے پھر آکے حق سے مِلائے
دوسری میم مُراد دِلائے
دال بچَا کر دوزخ سے
فردوس کا دے پیغام
میم سے ہیں ہر دُکھ کے مَداوا
حے حامئ ہر بے چَارہ
دوسری میم یتیم کی ملجا
اور یہ دال مُحمّدؐ والی
دُور کرے آلام
میم محبّت کی مئے لایا
حے نے حق کا جَام پلایا
دوسری میم نے مَست بنایا
دال سے دل میں بشیر کے ان کی
یاد ہے صُبح و شام
شہد سے میٹھا مُحمّد نام
شاعر کا نام :- نامعلوم