میرے اچھے رسول

میرے اچھے رسول

کر مجھے مالا مال

میری جھولی میں ڈال

اپنے قدموں کی دھول


میرے اچھے رسول

تشنگی کا علاج

سنگ اسود کے پاس

چارہ اختلاج


سبز گنبد کے پاس

اشک بن کر دعائیں

میری پلکوں پہ آئیں

اور صدائیں لگائیں


چل محمد ﷺ کے پاس

تخت مانگوں نہ سیج

کوئی پروانہ بھیج

کر مجھے بھی قبول


میرے اچھے رسول

آرزوئے وصال

جیسے باہوں میں حُور

اور دل کا یہ حال


جیسے جلتا ہو طُور

تو ہی میرا مدار

تو ہی میرا حصار

تو مِرے آر پار


جیسے شیشے سے نُور

یوں ہے تو میرے سنگ

جیسے پانی میں رنگ

جیسے کانٹوں میں پھول


میرے اچھے رسول

تیری فرقت کی دھوپ

میری فصل بہار

تیری یادوں کا روپ


میرا جیون سنگھار

آنکھ جلوہ بدوش

روح احرام پوش

تیرے حلقہ بگوش


میرے لَیل و نہار

رونق ہست و بُود

صرف تیرا وجود

تیرے سچے اصول


میرے اچھے رسول

میری سانسوں کی باڑھ

تیرے آنگن کے ساتھ

میرا گزرے اساڑھ


تیرے ساون کے ساتھ

ابر رحمت گواہ

بہہ گئے سب گناہ

جب سے لپٹی نگاہ


تیرے دامن کے ساتھ

راہِ حق پر مدام

چلے تیرا غلام

اب نہ ہو کوئی بھول


میرے اچھے رسول

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- نورِ ازل

دیگر کلام

مُقدر کو مرے بخشی گئی رحمت کی تابانی

ہیں مہر و ماہتاب کی ہر سُو تجّلیات

محمدؐ کا حُسن و جمال اللہ اللہ

ہے دو جہاں میں محمدؐ کے نُور کی رونق

نہ مرے سخن کو سخن کہو

ایک بے نام کو اعزازِ نسب مل جائے

جو روشنی حق سے پھوٹ کر جسم بن گئی ہے، وہی نبی ہے

کھل گئیں سرحدیں، لامکانی تہ آسماں آگئی

حق نما حق صفات آپ کی ذات

میری ہر سانس پر اُس کی مہر نظر