نظر سے تری اے رسُولِؐ انام

نظر سے تری اے رسُولِؐ انام

مرا سنگ گوہر کا قائم مقام


مِرے لفظ میرے صحیفے تمام

تیرے نام تیری محبّت کے نام


الٰہی ملے مُجھ کو یثرب کی صُبح

الٰہی ملے مُجھ کو بطحا کی شام


مری آرزُو اِک کرن لُطف کی

نہ خُورشیدِ کامل نہ ماہِ تمام


ترے چہرۂ دل کُشا پر درُود

تری سیرتِ جاں فزا پر سلام


ہُوا مشرقِ لب سے تیرے طلُوع

خدا کا خطاب و کلام و پیام


تری دل نوازی کی کیا بات ہے

نبّوت ہے خاص اور رحمت ہے عام


اُدھر کُفر کے تیغ و تیر و تفنگ

اِدھر چل گیا بس تبسّم سے کام


مِری نعت پر مُجھ کو مژدہ ملا

دوام و دوام و دوام و دوام

شاعر کا نام :- عاصی کرنالی

کتاب کا نام :- حرف شیریں

دیگر کلام

کرتے ہیں سرکارؐ خود دِل داریاں

مَلوں گا خاک خط و خالِ رُخ نِکھاروں گا

مصائب میں تُجھ سے توسل کیا

اَب تو مَیں کچھ بھی نہیں اشکِ ندامت کے سوا

تری بے کراں ذات انوار سے پُر

رب کے سُورج سے نمودار ہُوا دن میرا

خاک بوس اُن کے فلک زیرِ قدم رکھتے ہیں

ہر طرف جب ترے انوار جھلکتے جائیں

آگے بڑھتا ہُوں تو مَیں عرش سے ٹکراتا ہُوں

اُسی نے نقش جمائے ہیں لالہ زاروں پر