پھر یاد جو آئی ہے، مدینے کو بلانے

پھر یاد جو آئی ہے، مدینے کو بلانے

کیا یاد کیا پھر مجھے شاہ دو سراﷺ نے


ایسا ہے تو پھر فکر ہے کیوں زاد سفر کی

کیا غیب کے کھل جائیں گے مجھ پر، نہ خزانے


میں غلبئہ اعداد سے ڈرا ہوں ، نہ ڈروں گا

یہ حوصلہ بخشا ہے مجھے شیر خدا نے


تھا شب کو جو میں حاضر دربار محمدﷺ

چھوڑا ہے اثر دل پہ عجب اس کی فضا نے


حسرت مجھے اس جاں جہاںﷺ سے ہے تعلق

سمجھے کہ نہ سمجھے کوئی، جانے کہ جانے کوئی

شاعر کا نام :- مولانا حسرت موہانی

دیگر کلام

اگر اے نسیمِ سحر ترا ہو گزر دیار ِحجاز میں

کس نے پھر چھیڑ دیا قصہ لیلائے حجاز

لٹائے سجدے نہ کیوں آسماں مدینے میں

روز محشر سایہ گستر ہے جودامان رسولﷺ

پھر آنے لگیں شہر محبت کی ہوائیں

اے شہ شاہان رسل السلام

پسند شوق ہے آب و ہوا مدینے کی

اک رند ہے اور مدحت سلطان مدینہﷺ

ہم پہ ہو تیری رحمت جم جم ، صلی اللہ علیک وسلم

رحمت برس رہی ہے محمد کے شہر میں