رتبہ یہی دیا ہے تری چوکھٹ کو خدا نے

رتبہ یہی دیا ہے تری چوکھٹ کو خدا نے

کر اپنا جھکایا ہے ہر اک شاہ و گدا نے


جاں بخشی نہ جنکو کبھی عیسی کی صدا نے

وہ مردے جلائے لب اعجاز نمانے


کشتی مری گرداب مصیبت میں پھنسی ہے

اے بحر کرم آؤ مجھے ، پار لگانے


وحدت کا نشاں عالم کثرت میں دکھایا

اے صل علی عشق رسول دوسرا نے


ہمراہی سے قاصر رہے جبریل امیں بھی

معراج میں حضرت جو لگے عرش پہ جانے


کس طرح تری مدح کروں خاصہ داور

روشن کیا عالم ترے نقش کف پا نے


کیا شان الہی ہے کہ سبزی میں یہ سرخی

پایا ہے شرف آپکے ہاتھوں سے حنا نے


لولاک لماشان نہ ہو کس طرح ان کی

بے مثل بنایا ہے محمد کو خدا نے


بیدم کی تمنائے دلی ہے کہ دم نزع

آئیں وہ مجھے شربت دیدار پلانے

شاعر کا نام :- بیدم شاہ وارثی

کتاب کا نام :- کلام بیدم

دیگر کلام

نہیں چین دیتا زمانہ محمد

ہے نام جن کا احمد ذیشاں تمھیں تو ہو

اے ختم رسل سید ابرار محمد

ہوا جب گرم بازار محمد

پھر نبی کی یاد آئی زلف شہگوں مشکبار

میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں اپنے آقا کو میں نذر کیا دوں

جمال روئے انور پر بھلا کیونکر نظر ٹھیرے

گرفتار بلا دنیا میں دنیا دار رہتے ہیں

زیارت ہو مجھے خیر البشر کی

آپکی فرقت نے مارا یا نبی