ثنائے حبیبِ خدا کر رہا ہوں

ثنائے حبیبِ خدا کر رہا ہوں

میں سامانِ روزِ جزا کر رہا ہوں


بنایا مجھے اُمّتی مصطفٰیؐ کا

میں شکرِالٰہی ادا کر رہا ہوں


تمہارا ہوں آقاؐ تمہارا رہوں گا

میں تجدیدِ عہدِ وفا کر رہا ہوں


مجھے موت آئے تو آئے مدینے

شب و روز یہ ہی دعا کر رہا ہوں


جہاں بھیک ملتی ہے شاہ و گدا کو

اسی در پہ دامن کو وا کر رہا ہوں


طلب اپنے مولا سے صدقہ نبیؐ کا

میں توفیقِ صبر و رضا کر رہا ہوں


جلیلِ حزیں کو بلا لیں مدینے

یہ فریاد صبح و مسا کر رہا ہوں

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

دیگر کلام

عصیاں کا بار اٹھائے

خلوت میں کبھی یاد جو آئی ترے در کی

زندگی میرے نبیؐ کی اک جلی تحریر ہے

ہے سب سے جُدا سید ابرارؐ کا عالم

ہر ایک مقام پہ اصلِ نشانِ رحمت ہے

بے سہارا ہیں ترے در پہ آئے بیٹھے ہیں

ترے خواب کی راہ تکتی ہیں آنکھیں

جن کو نبیؐ کی ذات کا عرفان مل گیا

سرورِ کونینؐ کا دریائے رحمت واہ واہ

اک شہرِ مدینہ کی ہر بات نرالی ہے