یارب رواں یہ سانس کی جب تک لڑی رہے
مستی نبی کے عشق کی مجھ کو چڑھی رہے
بو لا خدا کے واپسی ہو جب تک نہ آپ کی
جو شَے جہاں کھڑی ہے وہیں پر کھڑی رہے
دیوانہ اپنی ذَات کا یُوں کیجئے مُجھے
مر کے بھی مجھ کو آپ کی حسرت بڑی رہے
سینے میں میرے جب تلک دھڑکن موجود ہے
تصویر شہرِ مصطفٰے دل میں جڑی رہے
جب تک مجھ کو پوچھنے آجائیں نہ حضور
یہ آخری جو سانس ہے یونہی اَڑی رہے
مرنے کے بعد حاکم حسرت ہے بس یہی
کوئے نبی میں حشر تک میت پڑی رہے
شاعر کا نام :- احمد علی حاکم
کتاب کا نام :- کلامِ حاکم