بِکھر رہے تھے یہ سَجدے، سنور گئے سجدے

بِکھر رہے تھے یہ سَجدے، سنور گئے سجدے

نبیؐ کے چَین سے پہلے، نبیؐ کے چین کے بعد


یہ دین مربھی چکا تھا، نہ مرسکے گا یہ دین

مرے حُسینؑ سے پہلے، مرے حسینؑ کے بعد

شاعر کا نام :- محسن نقوی

کتاب کا نام :- موجِ ادراک

دیگر کلام

پڑا جو رعب تو سب قیل و قال بھول گئے

چھلنی تھا ظلم و جور سے جادہ حسینؑ کا

نہ پوچھ کیسے کوئی شاہِ مشرقین بنا

ہیبتِ” نادِ علیؑ“ میں یہ قرینہ دیکھا

چمکتا ہے کہاں افلاک پر مہرِ مبیں ایسا

اگر نہ صبرِ مسلسل کی انتہا کرتے

حسین چشمِ خزاں سے اوجھل بہار تیری یہ باغ تیرا

خالِق نے کچھ اس طرح اُتارے ہیں محمّدؐ

اُس باغ پہ توحید کا پہرہ نہ ہو کیونکر؟

دل میں چاہت ہے پیمبرؐ کی تو دوزخ کیسی؟