تیرے در کا گدا لیکے کاسہ شہا ہے کھڑا آج تیرے یہ دربار میں
تیری رحمت کا صدقہ مجھے بھی ملے ہے کمی کونسی تیری سرکار میں
اپنے دامن میں کوئی بھی نیکی نہیں تیری رحمت کا ہے آسرا بس ہمیں
عاصیوں پر خطاوں کی بہر خدا لاج رکھ لینا محشر کے بازار میں
عاشقو آگیا شہر سرکار کا دیکھنا اونچی آواز نہ ہو کہیں
آنسوؤں کی زباں لے کے افسانہ غم کہو کملی والے کی سرکار میں
کیوں فدا ان پر ماہ تابان ہو کیوں نہ خورشید آقا پہ قربان ہو
جبکہ ہے جلوہ گر نور رب العلیٰ کملی والے محمد کے انوار میں
گائے جا گیت تو اپنی سرکار کے اپنی سرکار کے اپنے غم خوار کے
وہ نیازی ہیں عالم کے حاجت روا اُن کا ثانی نہیں کوئی سنسار میں