ہوم
نعت
حمد
منقبت
کتب
بلاگز
نعت
سب سے اولٰی و اعلٰی ہمارا نبیﷺ
خدا کا ذکر کرے ذکرِ مصطفٰی ﷺ نہ کرے
حضور ﷺ میری تو ساری بہار آپﷺ سے ہے
زمیں میلی نہیں ہوتی ضمن میلا نہیں ہوتا
راہِ عرفاں سے جو ہم نادیدہ رو محرم نہیں
یا محمدﷺ نور مجسم یا حبیبی یا موالائی
یا مصطفٰی خیرالوریٰ تیرے جیا کوئی نہیں
سارا پیار زمانے دا اودے پیار توں وار دیاں
وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا
کرم بن گئی ہے عطا ہوگئی ہے
تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
میرا دل اور مری جان مدینے والے
مل گیا ان کا در اور کیا چایئے
پیام لائی ہے بادِ صبا مدینے سے
میسر جن کو دید گنبدِ خضریٰ نہیں ہوتی
حقیقت میں وہ لطفِ زندگی پایا نہیں کرتے
تنہائیوں میں جب بھی پڑھوں نعت مصطفٰی ﷺ
اگر میں عہد رسالت مآب میں ہوتا
ممنونِ کرم جس کا عرب بھی ہے عجم بھی
ثنائےمحمد ﷺ جو کرتے رہیں گے
میرے کملی والے کی شان ہی نرالی ہے
فلک کے نظارو زمیں کی بہارو
جب مسجد نبویﷺ کے مینار نظر آئے
یارسول اللہ تیرے در کی فضاوؔں کو سلام
یوں تو سارے نبی محترم ہیں
جس کی دربارِ محمد میں رسائی ہوگی
لمحہ لمحہ شمار کرتے ہیں
دلدار بڑے آئے محبوب بڑے دیکھے
صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
واہ کیا جود و کرم ہے
یامصطَفٰے عطا ہو اب اِذن، حاضِری کا
لَم یَاتِ نَظیرُکَ
زمین و زماں تمہارے لئے
اَج سِک مِتراں
مصطفیٰ ذاتِ یکتا آپ ہیں
لوح بھی تو قلم بھی
صف بستہ تھے عرب
نگاہ عاشق کی دیکھ لیتی ہے
حضور! دہر میں آسودگی نہیں ملت
آیۂ کائنات کا معنیِ دیر یاب تُو
دل میں اترتے حرف سے مجھ کو ملا پتا ترا
تو جب آیا تو مٹی روح و بدن کی تفریق
میری پہچان ہے سیرت ان کی
اس قدر کون محبّت کا صِلہ دیتا ہے
دنیا ہے ایک دشت تو گلزار آپ ہیں
خواب میں کاش کبھی ایسی بھی ساعت پاؤں
گنہ آلود چہرے اشک سے ڈھلوائے جاتے ہیں
یرِ چمن میں ، بیٹھ لب جُو، دُرُود پڑھ
ہمیشہ قریۂ اُمّی لقب میں رہتے ہیں
تصّور غیر ممکن رفعت و شان محمدؐ کا
ہر آنکھ میں پیدا ہے چمک اور طرح کی
حدودِ طائر سدرہ، حضور جانتے ہیں
نظر میں ہے درِ خیرالوریٰ بحمداللہ
اللہ نے پہنچایا سرکارؐ کے قدموں میں
دے تبسم کی خیرات ماحول کو
رہی عمر بھر جو انیسِ جاں وہ بس آرزو ئے نبیؐ رہی
جاں آبروئے دیں پہ ٖفدا ہو تو بات ہے
خوشبو ہے دو عالم میں تری اے گلِ چیدہ
خوش ہوں کہ میری خاک ہی احمد نگر کی ہے
دلوں کا شوق، روحوں کا تقاضا گنبد خضرا
رسول مجتبیﷺ کہیے، محمد مصطفیﷺ کہیے
سلام اس پر کہ جس نے بے کسوں کی دستگیری کی
حلقے میں رسولوں کے وہ ماہِ مدنی ہے
دل میں ہے خیال رخ نیکوئے محمدﷺ
خلق کے سرور شافع محشر صلی اللہ علیہ و سلم
آنسو مری آنکھوں میں نہیں آئے ہوئے ہیں
اس آفتاب رخ سے اگر ہوں دو چار پھول
بن آئی تیری شفاعت سے رو سیاہوں کی
بازو در عرفاں کا ہے بازوئے محمدﷺ
تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسولﷺ
دل آپ پر تصدق جاں آپ پر سے صدقے
سخن کو رتبہ ملا ہے مری زباں کیلئے
بنے ہیں مدحت سلطان دو جہاں کیلئے
اے خاور حجاز کے رخشندہ آفتاب
وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں
عدم سے لائی ہے ہستی میں آرزوئے رسولﷺ
نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے
صبح میلادالنبی ہے کیا سہانا نور ہے
اللہ نے یوں شان بڑھائی ترے در کے
سرِ میدانِ محشر جب مری فردِ عمل نکلی
آو کہ ذکر حسن شہ بحر و بر کریں
اصل ان کی نور ذات ہے، صورت بشر کی ہے
جب سامنے نظروں کے دربار نبیﷺ ہوگا
جانب منزل محبوب سفر میرا ہے
حرم کی اذان حسین اللہ اللہ
پیری کا زمانہ ہے مدینے کا سفر ہے
جب لیا نام نبی میں نے دعا سے پہلے
بنے ہیں دونوں جہاں شاہِ دوسرا کے لیے
نور حضرتؐ کاجو طیبہ کے نظاروں میں نہ تھا
ہرکسی کو ہو بقدر ظرف عرفانِ رسول
وہﷺ کہ ہیں خیرالا نام
گو ہوں یکے از نغمہ سرایانِ محمد ﷺ
میں فنا اندر فنا ہوں تُو بقا اندر بقا
ہم کھولتے ہیں راز کہ کس سے ہے کیا مراد
اکرامِ نبی، الطافِ خدا، سبحان اللہ ماشاء اللہ
جو لب پہ خیر الوریٰ ؐ کے آیا
سیرت وکردار دیتے ہیں شہادت آپ کی
حصار نور میں ہوں گلشن طیبہ میں رہتا ہوں
چلو دیار نبیﷺ کی جانب
روک لیتی ہے آپ کی نسبت
Load More