حقیقت میں وہ لطفِ زندگی پایا نہیں کرتے

حقیقت میں وہ لطفِ زندگی پایا نہیں کرتے

جو یاد مصطفٰی ﷺ سے دل کو بہلایا نہیں کرتے


زباں پر شکوۃ رنج و الم لایا نہیں کرتے

نبی ﷺ کے نام لیوا غم سے گھبرایا نہیں کرتے


یہ دربار محمد ﷺ ہے یہاں ملتا ہے بن مانگے

ارے ناداں یہاں دامن کو پھیلایا نہیں کرتے


یہ لمحہ ہے کہ بس قربان ہو جا ان کی چوکھٹ پر

یہ لمحے زندگی میں بار بار آیا نہیں کرتے


یہ ہے دربار آقا ﷺ کا یہاں اپنوں کا کیا کہنا

یہاں سے ہاتھ خالی غیر بھی جایا نہیں کرتے

شاعر کا نام :- حامد لکھنوی

دیگر کلام

تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا

میرا دل اور مری جان مدینے والے

مل گیا ان کا در اور کیا چایئے

پیام لائی ہے بادِ صبا مدینے سے

میسر جن کو دید گنبدِ خضریٰ نہیں ہوتی

تنہائیوں میں جب بھی پڑھوں نعت مصطفٰی ﷺ

اگر میں عہد رسالت مآب میں ہوتا

ممنونِ کرم جس کا عرب بھی ہے عجم بھی

ثنائےمحمد ﷺ جو کرتے رہیں گے

میرے کملی والے کی شان ہی نرالی ہے