میسر جن کو دید گنبدِ خضریٰ نہیں ہوتی

میسر جن کو دید گنبدِ خضریٰ نہیں ہوتی

کبھی ان کی نگاہوں میں جِلا پیدا نہیں ہوتی


بقدر ظرف ہر اک کو یہاں خیرات ملتی ہے

یہاں کوئی تمیز بندہ و آقا نہیں ہوتی


دعا کے لفظ ہونٹوں سے بصد مشکل نکلتے ہیں

مواجہ پر ادب کی کیفیت کیا کیا نہیں ہوتی


نگاہِوں کے لئے لازم ہے ادراک محبت بھی

بغیر اس کے کوئی بھی آنکھ ہو بینا نہیں ہوتی


نہ جب تک خاص نسبت ہو شہنشاہ دو عالم ﷺ سے

حقیقت کوئی بھی دل کے افق پر وا نہیں ہوتی


غلام سید کونین ﷺ کا کیا پوچھنا حافظ

کوئی عالم گزر جائے اسے پروا نہیں ہوتی

شاعر کا نام :- حافظ لدھیانوی

دیگر کلام

کرم بن گئی ہے عطا ہوگئی ہے

تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا

میرا دل اور مری جان مدینے والے

مل گیا ان کا در اور کیا چایئے

پیام لائی ہے بادِ صبا مدینے سے

حقیقت میں وہ لطفِ زندگی پایا نہیں کرتے

تنہائیوں میں جب بھی پڑھوں نعت مصطفٰی ﷺ

اگر میں عہد رسالت مآب میں ہوتا

ممنونِ کرم جس کا عرب بھی ہے عجم بھی

ثنائےمحمد ﷺ جو کرتے رہیں گے