اللہ نے پہنچایا سرکارؐ کے قدموں میں

اللہ نے پہنچایا سرکارؐ کے قدموں میں

کیا کیا نہ سکوں پایا سرکارؐ کے قدموں میں


دل کا تھا عجب عالم ان کے درِ اقدس پر

سر پر تھا عجب سایا سرکارؐ کے قدموں میں


وہ ربِّ محمدؐ کا تھا خاص کرم جس نے

عالم نیا دکھلایا سرکارؐ کے قدموں میں


جب سامنے جالی کے اشکوں کی سلامی دی

سو شکر بجا لایا سرکارؐ کے قدموں میں


تارا تھا کہ جگنو تھا گوہر تھا کہ برگِ گل

جو اشک کے لہرایا سرکارؐ کے قدموں میں


سانسوں کا تموج بھی اک بار لگا مجھ کو

وہ مرحلہ بھی آیا سرکارؐ کے قدموں میں


وہ اپنے گناہوں کا احساس تھا بس تائب

جس نے مجھے تڑپایا سرکارؐ کے قدموں میں

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

خدایا بے پراں نوں پر لگا دے

آنکھوں کو جستجو ہے تو طیبہ نگر کی ہے

یا رب! ہو در محبوبؐ پر قیام

پروردگارِ عَالَم

ہم مدینے سے اللہ کیوں آگۓ

نور حضرتؐ کاجو طیبہ کے نظاروں میں نہ تھا

دَم بہ دَم بر ملا چاہتا ہُوں

وہ سُوئے لالہ زار پِھرتے ہیں

سرورِ ذیشان شاہِ انبیاء یعنی کہ آپ

فلک نشاں، عرش مرتبت، کہکشاں قدم، خوش نظر خدیجہؑ