حدودِ طائر سدرہ، حضور جانتے ہیں

حدودِ طائر سدرہ، حضور جانتے ہیں

کہاں ہے عرشِ معلّی، حضور جانتے ہیں


ہر ایک حرفِ تمنّا، حضور جانتے ہیں

تمام حال دلوں کا، حضور جانتے ہیں


خدا نے اس لئے قاسم انھیں بنایا ہے

کہ بانٹنے کا قرینہ حضورﷺ جانتے ہیں


انھیں خبر ہے کہیں سے پڑھو درود ان پر

تمام دہر کا نقشہ، حضور جانتے ہیں


بروزِ حشر شفاعت کریں گے چُن چُن کر

ہر اک غلام کا چہرہ، حضور جانتے ہیں


بروزِ حشر شفاعت کریں گے وہ لیکن

اگر ہوا یہ عقیدہ، حضور جانتے ہیں


پہنچ کے سدرہ پر روح الامین کہنے لگے

یہاں سے آگے کا رستہ، حضور جانتے ہیں


میں مانگتا ہوں انھی سے، انھی سے مانگتا ہوں

حضور پر بھروسہ، حضور جانتے ہیں


سکھائی بات یہ سرور ہمیں صحابہ نے

کہ جانتا ہے خدا یا، حضور جانتے ہیں


کہیں گے خلد میں سرور، نبی کے دیوانے

ذرا وہ نعت سنانا، حضور جانتے ہیں

شاعر کا نام :- سرور حسین نقشبندی

دیگر کلام

گنہ آلود چہرے اشک سے ڈھلوائے جاتے ہیں

یرِ چمن میں ، بیٹھ لب جُو، دُرُود پڑھ

ہمیشہ قریۂ اُمّی لقب میں رہتے ہیں

تصّور غیر ممکن رفعت و شان محمدؐ کا

ہر آنکھ میں پیدا ہے چمک اور طرح کی

نظر میں ہے درِ خیرالوریٰ بحمداللہ

اللہ نے پہنچایا سرکارؐ کے قدموں میں

دے تبسم کی خیرات ماحول کو

رہی عمر بھر جو انیسِ جاں وہ بس آرزو ئے نبیؐ رہی

جاں آبروئے دیں پہ ٖفدا ہو تو بات ہے