یرِ چمن میں ، بیٹھ لب جُو، دُرُود پڑھ

یرِ چمن میں ، بیٹھ لب جُو، دُرُود پڑھ

کر یاد، پھول دیکھ کے وہ رُو، دُرُود پڑھ


ہر سانس وروِ صَلِّ علَیٰ سے مہکتی آئے

جنّت بنا رہے ترا ہر سُو، دُرُود پڑھ


خالی نہ جائے کوئی بھی پَل اُن کے ذکر سے

جتنا بھی وقت تجھ کو ملے تُو، دُرُود پڑھ


زنجیریٔ حیات! ہم آغوشِ وقت ہو

پھیلا صدائے نوُر کے بازو! دُرُود پڑھ


دہلیزِ نوُر آنکھ میں رکھ اُس حریم کی

سر کو جھکا کے اے دلِ خوش خُو! دُرُود پڑھ


کُنجِ لَحَد سے باغِ جناں تک رہے گی ساتھ

ہے خاص اِس دُرُود کی خوشبو! دُرُود پڑھ


اُن کی جناب میں سرِ تسلیم، خم رہے

دن ہو کہ رات، قلبِ رضا جُو! دُرُود پڑھ


دُوری میں رہ کے کیف ِ حضوری نصیب ہو

وہ ، جس میں ہو اویس ؓ کی خوشبو، دُرُود پڑھ


یہ سوچ، تجھ کو کون سی نعمت ملی ، ریاض

آنکھوں میں لا کے شکر کے آنسو، دُرُود پڑھ

شاعر کا نام :- ریاض مجید

دیگر کلام

میری پہچان ہے سیرت ان کی

اس قدر کون محبّت کا صِلہ دیتا ہے

دنیا ہے ایک دشت تو گلزار آپ ہیں

خواب میں کاش کبھی ایسی بھی ساعت پاؤں

گنہ آلود چہرے اشک سے ڈھلوائے جاتے ہیں

ہمیشہ قریۂ اُمّی لقب میں رہتے ہیں

تصّور غیر ممکن رفعت و شان محمدؐ کا

ہر آنکھ میں پیدا ہے چمک اور طرح کی

حدودِ طائر سدرہ، حضور جانتے ہیں

نظر میں ہے درِ خیرالوریٰ بحمداللہ