اس قدر کون محبّت کا صِلہ دیتا ہے

اس قدر کون محبّت کا صِلہ دیتا ہے

اُس کا بندہ ہوں جو بندے کو خدا دیتا ہے


جب اُترتی ہے مِری رُوح میں عظمت اُس کی

مجھ کو مسجوُد ملائک کا بنا دیتا ہے


رہنمائی کے یہ تیور ہیں کہ مجھ میں بَس کر

وہ مجھے میرے ہی جوہر کا پتا دیتا ہے


اُس کے ارشاد سے مجھ پر مِرے اَسرار کُھلے

کہ وہ ہر لفظ میں آئینہ دِکھا دیتا ہے


ظُلمتِ دہر میں جب بھی میں پُکاروں اُس کو

وہ مِرے قلب کی قندیل جلا دیتا ہے


اُس کی رحمت کی بھلا آخری حد کیا ہو گی

دوست کی طرح جو دُشمن کو دعا دیتا ہے


وہی نِمٹے گا مِری فِکر کے سناٹوں سے

بُت کدوں کو جو اَذانوں سے بسا دیتا ہے


وہی سرسبز کرے گا مِرے ویرانوں کو

آندھیوں کو بھی جو کردارِ صبا دیتا ہے


فن کی تخلیق کے لمحوں میں، تصوّر اُس کا

روشنی میرے خیالوں میں مِلا دیتا ہے


قصر و ایواں سے گُزر جاتا ہے چُپ چاپ ندیم

دَر محمد کا جب آئے تو صدا دیتا ہے

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

دیگر کلام

حضور! دہر میں آسودگی نہیں ملت

آیۂ کائنات کا معنیِ دیر یاب تُو

دل میں اترتے حرف سے مجھ کو ملا پتا ترا

تو جب آیا تو مٹی روح و بدن کی تفریق

میری پہچان ہے سیرت ان کی

دنیا ہے ایک دشت تو گلزار آپ ہیں

خواب میں کاش کبھی ایسی بھی ساعت پاؤں

گنہ آلود چہرے اشک سے ڈھلوائے جاتے ہیں

یرِ چمن میں ، بیٹھ لب جُو، دُرُود پڑھ

ہمیشہ قریۂ اُمّی لقب میں رہتے ہیں