آیۂ کائنات کا معنیِ دیر یاب تُو

آیۂ کائنات کا معنیِ دیر یاب تُو

نکلے تری تلاش میں قافلہ ہائے رنگ و بُو


جلوَتیانِ مدرسہ کور نگاہ و مُردہ ذوق

خلوَتیانِ مے کدہ کم طلب و تہی کدُو


مَیں کہ مری غزل میں ہے آتشِ رفتہ کا سُراغ

میری تمام سرگزشت کھوئے ہُوؤں کی جُستجو


بادِ صبا کی موج سے نشوونَمائے خار و خس

میرے نَفس کی موج سے نشوونَمائے آرزو


خُونِ دل و جگر سے ہے میری نَوا کی پرورش

ہے رگِ ساز میں رواں صاحبِ ساز کا لہُو


’فُرصتِ کشمکش مدہ ایں دلِ بے قرار را

یک دو شکن زیادہ کُن گیسوے تابدار را

شاعر کا نام :- علامہ اقبال

دیگر کلام

مصطفیٰ ذاتِ یکتا آپ ہیں

لوح بھی تو قلم بھی

صف بستہ تھے عرب

نگاہ عاشق کی دیکھ لیتی ہے

حضور! دہر میں آسودگی نہیں ملت

دل میں اترتے حرف سے مجھ کو ملا پتا ترا

تو جب آیا تو مٹی روح و بدن کی تفریق

میری پہچان ہے سیرت ان کی

اس قدر کون محبّت کا صِلہ دیتا ہے

دنیا ہے ایک دشت تو گلزار آپ ہیں