نظر میں ہے درِ خیرالوریٰ بحمداللہ

نظر میں ہے درِ خیرالوریٰ بحمداللہ

قبول ہوگئی میری دعا بحمداللہ


چلی ہے ان کے کرم کی ہوا بحمد اللہ

ہر ایک سانس ہے محوِ ثناء بحمد اللہ


درِ حضور پر جب بھی دعا کو لب کھولے

ملا ہے مجھ کو طلب سے سوا بحمداللہ


یہی ہے میرا اثاثہ، یہی مری پونجی

نبی کی نعت ہے سب کچھ مرا، بحمد اللہ


بسی ہوئی ہے وہاں آج بھی مہک ان کی

میں دیکھ آیا ہوں غارِ حرا، بحمد اللہ


ہم اہلِ نعت کا شام وسحر یہی معمول

کبھی ثناء کبھی حمدِ خدا، بحمد اللہ


نبی کی نعت کا موسم ہےشاخِ ہستی پر

گلِ خیال ہے مہکا ہوا، بحمد اللہ


میں اس کرم کے تصدّق، میں اس عطا پہ نثار

میرا نصیب ہے مدح وثناء بحمد اللہ


فضائے فکر کو رکھتا ہے مشکبو سرور

خیال نعت ہے مثل صباء بحمد اللہ

شاعر کا نام :- سرور حسین نقشبندی

یا رب ثنا میں کعبؓ کی دلکش ادا مل

شوق و نیاز و عجز کے سانچے میں ڈھل کے آ

وہ حقیقی مردِ مومن، پیکرِ عزم و ثبات

’’آپ کی یاد آتی رہی رات بھر‘‘

آیات والضحیٰ میں فترضیٰ تمہی تو ہو

گزرے جس راہ سے وہ سیِّدِ والا ہو کر

تمہاری یاد جو دل کا قرار ہو جائے

زمین و زماں تمہارے لئے

باعثِ سکونِ دل کا، محمدﷺ کا نام ہے

آئی نسیم کوئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم