خوش ہوں کہ میری خاک ہی احمد نگر کی ہے

خوش ہوں کہ میری خاک ہی احمد نگر کی ہے

مجھ پر نظر ازل سے شہِؐ بحرو بر کی ہے


تابش مری نظر میں ہے اُس رہگزار کی

جس پر نثار جلوہ فشانی قمر کی ہے


لب پر ہے بات خُلق ِ رسُوؐلِ کریم کی

آمد ریاضِ جاں میں نسیمِ سحر کی ہے


شاید کیا ہے یاد مجھے پھر حضورؐ نے

پھر کیفیت عجیب مری چشمِ تر کی ہے


یادِ نبی ؐ ہو منزل ِ عقبیٰ میں ساتھ ساتھ

میری بس ایک یافت یہی عمر بھر کی ہے

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

بے کس پہ کرم کیجئے، سرکار مدینہ​

دو عالم میں بٹتا ہے صدقہ نبی کا

نبیؐ کے پائے اقدس سے ہے

ہے دل کی حسرت ہر ایک لمحے

کبھی تو قافلہ اپنا رواں سُوئے حرم ہو گا

سب توں وڈا اللہ سوہنا

ساری خوشیوں سے بڑھ کر خوشی ہے

کم نصیبوں کو ملے نوری سہارا یا نبیؐ

سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں

پہنچوں مدینے کاش!میں اِس بے خودی کے ساتھ