خوش ہوں کہ میری خاک ہی احمد نگر کی ہے
مجھ پر نظر ازل سے شہِؐ بحرو بر کی ہے
تابش مری نظر میں ہے اُس رہگزار کی
جس پر نثار جلوہ فشانی قمر کی ہے
لب پر ہے بات خُلق ِ رسُوؐلِ کریم کی
آمد ریاضِ جاں میں نسیمِ سحر کی ہے
شاید کیا ہے یاد مجھے پھر حضورؐ نے
پھر کیفیت عجیب مری چشمِ تر کی ہے
یادِ نبی ؐ ہو منزل ِ عقبیٰ میں ساتھ ساتھ
میری بس ایک یافت یہی عمر بھر کی ہے
شاعر کا نام :- حفیظ تائب
کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب