رسول مجتبیﷺ کہیے، محمد مصطفیﷺ کہیے

رسول مجتبیﷺ کہیے، محمد مصطفیﷺ کہیے

خدا کے بعد بس وہ ہیں، پھر اس کے بعد کیا کہیے


شریعت کا ہے یہ اصرار ختم الانبیاء کہیے

محبت کا تقاضا ہے کہ محبوب خداﷺ کہیے


جب ان کا ذکر ہو دینا سراپا گوش ہو جائے

جب سن کا نام آئے مرحبا صل علی کہیے


مرے سرکارﷺ کے نقش قدم شمع ہدایت ہیں

یہ وہ منزل ہے جس کو مغفرت کا راستہ کہیے


محمد کی نبوت دائرہ ہے نور وحدت کا

اسی کو ابتدا کہیے اسی کو انتہا کہیے


غبار راہ طیبہ سرمہ چشم بصیرت ہے

یہی وہ خاک ہے جس خاک کو خاک شفا کہیے


مدینہ یاد آتا ہے تو پھر آنسو نہیں رکتے

مری آنکھوں کو ماہر، چشمہ آب بقا کہیے

دیگر کلام

رہی عمر بھر جو انیسِ جاں وہ بس آرزو ئے نبیؐ رہی

جاں آبروئے دیں پہ ٖفدا ہو تو بات ہے

خوشبو ہے دو عالم میں تری اے گلِ چیدہ

خوش ہوں کہ میری خاک ہی احمد نگر کی ہے

دلوں کا شوق، روحوں کا تقاضا گنبد خضرا

سلام اس پر کہ جس نے بے کسوں کی دستگیری کی

حلقے میں رسولوں کے وہ ماہِ مدنی ہے

دل میں ہے خیال رخ نیکوئے محمدﷺ

خلق کے سرور شافع محشر صلی اللہ علیہ و سلم

آنسو مری آنکھوں میں نہیں آئے ہوئے ہیں