حفیظ تائب

اللہ نے پہنچایا سرکارؐ کے قدموں میں

دے تبسم کی خیرات ماحول کو

رہی عمر بھر جو انیسِ جاں وہ بس آرزو ئے نبیؐ رہی

جاں آبروئے دیں پہ ٖفدا ہو تو بات ہے

خوشبو ہے دو عالم میں تری اے گلِ چیدہ

خوش ہوں کہ میری خاک ہی احمد نگر کی ہے

دلوں کا شوق، روحوں کا تقاضا گنبد خضرا

کس کا نظام راہ نما ہے افق افق

یا رب ثنا میں کعبؓ کی دلکش ادا مل

جو اسمِ ذات ہویدا ہوا سرِ قرطاس

اُٹھا کے ہاتھ اُسی کو پکارتا ہوں میں

حمد کب آدمی کے بس میں ہے

زباں پر ہے نام اُس حیات آفریں کا

الٰہی شاد ہوں میں تیرے آگے ہاتھ پھیلاکر

تُو خالق ہے ہر شے کا یا حّیُ یا قیّوم

پرچمِ حمد اڑاتا ہوں میں

زمانے پہ چھائی ہے رحمت خدا کی

ربِ کعبہ! کھول دے سینہ مرا

یا رب! ملی مجھے یہ نوا تیرے فضل سے

دیں سکون تیرے نام یا عزیزُ یا سلام

اللہ تعالیٰ ہے جہانوں کا اجالا

موجود بہر سمت ہے اک ذاتِ الٰہی

خدا کے نامِ نامی سے سخن ایجاد کرتا ہوں

کھل جائے مجھ پہ بابِ عنایات اے خدا

لائقِ حمد حقیقت میں ہے خلّاقِ جہاں

تسبیح شب و روز رہے نامِ خدا کی

نامِ حق سے جو پرچم کھلا حمد کا

الطاف تیرے خَلق یہ ہیں عام اے کریم

بھیج سکوں کا کوئی جھونکا

سب تعریفاں تیرے لئی نیں سوہنیا رباّ