لائقِ حمد حقیقت میں ہے خلّاقِ جہاں

لائقِ حمد حقیقت میں ہے خلّاقِ جہاں

منتظر جس کے اشارے کے ہیں سارے امکاں


اس کے ارشاد سے ذروں میں توانائی ہے

اس کے الطاف سے ہے زیست کراں تابہ کراں


اس کی قدرت کے مطاہر مہ و مہر و مّریخ

بحرو بر، دشت و جبل اس کی جلالت کے نشاں


بھیجتا رہتا ہے وہ ابر و ہوا کے قصد

سبزہ و گل سے وہ بھرتا ہے زمیں کا داماں


نہ کوئی اس کے سوا حشر کے دن کا مالک

نہ کوئی اس کے سوا دہر میں مختارِ اماں


وہ کسی سے بھی نہیں اور نہ کوئی اس سے

اس پہ بھی رکھتا ہے ہر شخص سے وہ رشتہ جاں


اس نے آدم کو دیا اپنی نیابت کا شرف

اس کے احسان بھلا سکتا ہے کیسے انساں


منکروں کا بھی وہی رزق رساں ہے تائبؔ

بے نیازی ہے حقیقت میں اسی کی شایاں

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

دیں سکون تیرے نام یا عزیزُ یا سلام

اللہ تعالیٰ ہے جہانوں کا اجالا

موجود بہر سمت ہے اک ذاتِ الٰہی

خدا کے نامِ نامی سے سخن ایجاد کرتا ہوں

کھل جائے مجھ پہ بابِ عنایات اے خدا

تسبیح شب و روز رہے نامِ خدا کی

نامِ حق سے جو پرچم کھلا حمد کا

الطاف تیرے خَلق یہ ہیں عام اے کریم

بھیج سکوں کا کوئی جھونکا

سب تعریفاں تیرے لئی نیں سوہنیا رباّ