نامِ حق سے جو پرچم کھلا حمد کا

نامِ حق سے جو پرچم کھلا حمد کا

رنگ چاروں طرف چھا گیا حمد کا


لحظہ لحظہ ہے شانِ الٰہی نئی

ذائقہ بھی ہے پل پل نیا حمد کا


نیم شب کو نجوم اس کی باتیں کریں

صبحدم چھیڑے نغمہ صبا حمد کا


شامل اس میں خلائق جہاں در جہاں

از ازل تا ابد سلسلہ حمد کا


اس کی تسبیح کرتے ہیں سب نجم و گُل

کارواں ہے رواں جا بجا حمد کا


نو بنو اس کے امکان آشوب میں

دور چلتا رہے گا سدا حمد کا


اس کو پھیلانا چاہوں حدِ عمر تک

جب ملے لمحہء دلکشا حمد کا


حمد کرنے میں احمد سا کوئی نہیں

جسکے دم سے ہے گلشن ہرا حمد کا


کیا خبر ہے کہ تائب وہ مقبول ہو

جو بیا ں رہ گیا اَن کہا حمد کا

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

موجود بہر سمت ہے اک ذاتِ الٰہی

خدا کے نامِ نامی سے سخن ایجاد کرتا ہوں

کھل جائے مجھ پہ بابِ عنایات اے خدا

لائقِ حمد حقیقت میں ہے خلّاقِ جہاں

تسبیح شب و روز رہے نامِ خدا کی

الطاف تیرے خَلق یہ ہیں عام اے کریم

بھیج سکوں کا کوئی جھونکا

سب تعریفاں تیرے لئی نیں سوہنیا رباّ

ربّ سچّے دیاں اُچیاں شاناں

مان مَیں کس تے کراں تیرے بِناں