تسبیح شب و روز رہے نامِ خدا کی

تسبیح شب و روز رہے نامِ خدا کی

صورت ہے یہی خوب تریں حمد و ثنا کی


اللہ نے بخشی ہے اسے اپنی نیا بت

محبوب کچھ اس درجہ ہوا آدمِ خاکی


ہر منظرِ ہستی میں سبھی رنگ ہیں اس کے

ہر عالمِ فانی میں وہی ذات ہے باقی


انسان کا ٹوٹا ہوا دل اس کا ہے مسکن

اس تک ہے رسائی تو فقط حرفِ دعا کی


ذکر اس کا کھلاتا ہے سدا روح میں غنچے

محتاج مری طبع نہیں آب و ہوا کی


آئی نہ کمی اس کی عطاؤں میں کسی وقت

ہر چند کہ دانستہ بھی تائبؔ نے خطا کی

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

اللہ تعالیٰ ہے جہانوں کا اجالا

موجود بہر سمت ہے اک ذاتِ الٰہی

خدا کے نامِ نامی سے سخن ایجاد کرتا ہوں

کھل جائے مجھ پہ بابِ عنایات اے خدا

لائقِ حمد حقیقت میں ہے خلّاقِ جہاں

نامِ حق سے جو پرچم کھلا حمد کا

الطاف تیرے خَلق یہ ہیں عام اے کریم

بھیج سکوں کا کوئی جھونکا

سب تعریفاں تیرے لئی نیں سوہنیا رباّ

ربّ سچّے دیاں اُچیاں شاناں