حمد کب آدمی کے بس میں ہے

حمد کب آدمی کے بس میں ہے

ایک حسرت نفَس نَفَس میں ہے


فکر کیا سوچ کر ہے بال کشا

جس کی پرواز ہی قفس میں ہے


دو جہاں جس کے تابعِ فرماں

کب کسی کی وہ دسترس میں ہے


ہے بقا اس کی ذات کو شایاں

جلوہ فرما وہ پیش و پس میں ہے


اس کی موج ِ کرم سے ہی تائبؔ

زیست کی لہر خار و خس میں ہے

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

گل و لالہ کی تحریروں میں بس فکرِ رسا تُو ہے

کس کا نظام راہ نما ہے افق افق

یا رب ثنا میں کعبؓ کی دلکش ادا مل

جو اسمِ ذات ہویدا ہوا سرِ قرطاس

اُٹھا کے ہاتھ اُسی کو پکارتا ہوں میں

زباں پر ہے نام اُس حیات آفریں کا

الٰہی شاد ہوں میں تیرے آگے ہاتھ پھیلاکر

تُو خالق ہے ہر شے کا یا حّیُ یا قیّوم

پرچمِ حمد اڑاتا ہوں میں

زمانے پہ چھائی ہے رحمت خدا کی