گل و لالہ کی تحریروں میں بس فکرِ رسا تُو ہے

گل و لالہ کی تحریروں میں بس فکرِ رسا تُو ہے

یہی دل میرا کہتا ہے کُجا میں ہوں کُجا تُو ہے


کوئی مشکل جو آ جائے پریشاں دل نہیں ہوتا

کہ ہر مشکل کے رستے میں مرا مشکل کشا تو ہے


جہاں تک یہ نظر جائے وہاں تک نور ہے تیرا

ہر اک تصویر کے جلوے میں شامل مقتضا تو ہے


ہدایت یہ مجھے قرآن کی سطروں سے حاصل ہے

محمد کی قسم مجھ کو ، فنا میں ہوں بقا تو ہے


گلابوں کے تبسم اور تتلی کی نزاکت میں

نظر خوش رنگ جو آئے خدایا وہ ادا تو ہے


جہاں پر حبس ہوتا ہے جہاں ہوتے ہیں تشنہ لب

وہاں پر جو برستی ہے وہ میرے رب گھٹا تو ہے


تو ہی اول، تو ہی آخر، تو ہی ظاہر، تو ہی باطن

مرا ہونا ترا ہونا، میں کب ہوں؟ یا خدا تو ہے


مجھے عرفان کی دولت ملی تیرے ہی کلمے سے

ترے کلمے میں" لا" میں، اے مرے مالک الہ تو ہے


گل و لالہ میں چنبیلی میں رنگ و نور ہے قائم

ہر اک جلوے کی رعنائی میں اک جلوہ نما تو ہے

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

مرتبہ یہ ہے خیر الانام آپؐ کا

کُجھ نئیں درکار سانوں سامنے یار ہووے

سجود فرض ہیں اظہارِ بندگی کے لئے

کم نصیبوں کو ملے نوری سہارا یا نبیؐ

سرِ میدانِ محشر جب مری فردِ عمل نکلی

اے کاش! شبِ تنہائی میں ، فُرقت کا اَلَم تڑپاتا رہے

آخِری روزے ہیں دل غمناک مُضطَر جان ہے

نامِ حق سے جو پرچم کھلا حمد کا

حضور! ایسا کوئی انتظام ہو جائے

اِک بار پھر کرم شہِ خیرُالانام ہو