سب کا پاسباں تُو ہے

خدائے کون و مکاں سب کا پاسباں تُو ہے

کریم و رازق و خلّاقِ اِنس و جاں تُو ہے


ہر ایک شے میں ، ہر اک رُوح میں ، رواں تُو ہے

وہاں خرد کی رسائی نہیں ، جہاں تُو ہے


ازل سے خاص حجابوں کے درمیاں تُو ہے

کوئی بتا نہ سکے گا کبھی، کہاں تُو ہے


روش روش تِرے حُسن و جمال سے روشن

چمن میں رنگِ گُل و لالہ سے عیاں تُو ہے


جگہ جگہ تِری موجودگی کی آئینہ دار

ہر ایک سُو تِرے جلوے ، یہاں وہاں تُو ہے


زباں زباں پہ ہے دن را ت داستاں تیری

نظر سے دُور سہی ، سب کے درمیاں تُو ہے


خَفی ہے ذات تِری ، ہے جَلی تِری قدرت

جہاں میں بر تر از اندیشہ و گُماں تُو ہے


عجب ہے تیرے جمال و جلال کا عالَم

ہر ایک موج میں ، ہر برق میں رواں تُو ہے


ہر ایک شے میں جھلکتی ہے تیری زیبائی

عیاں شعور پہ ہے ، آنکھ سے نہاں تُو ہے


تِری ادائے کرم کی ہر اک شے مرہون

ہر اک وجود کے پیکر میں ضَو فشاں تُو ہے


ہُوا ہے حمد سرا ربِّ دو جہاں کے لیے

نصیرؔ ! آج خود اپنے پہ مہرباں تُو ہے

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست

دیگر کلام

اللہ ہو اللہ ہو بندے ہر دم اللہ ہو

الہٰی حمد سے عاجز ہے یہ سارا جہاں تیرا

لائقِ حمد بھی، ثنا بھی تو

ہر اک شے دا والی توں ایں سب دنیا دا سائیاں

خالق تے مولا والی تے وارث جہان دا

اے خدا! سارے جہاں کو ہے بنایا تو نے

تُو خالق بھی مالک بھی ہے بحروبر کا

اے خدا! اپنے نبی کی مجھے قربت دے دے

یہ بلبل ،یہ تتلی، یہ خوشبو بنا کر

گل و لالہ کی تحریروں میں بس فکرِ رسا تُو ہے