الہٰی حمد سے عاجز ہے یہ سارا جہاں تیرا

الہٰی حمد سے عاجز ہے یہ سارا جہاں تیرا

جہاں والوں سے کیونکر ہو سکے ذکر و بیاں تیرا


زمین و آسماں کے ذرے ذرے میں ترے جلوے

نگاہوں نے جدھر دیکھا نظر آیا نشاں تیرا


ٹھکانہ ہر جگہ تیرا سمجھتے ہیں جہاں والے

سمجھ میں آ نہیں سکتا ٹھکانا ہے کہاں تیرا


ترا محبوب پیغمبر تری عظمت سے واقف ہے

کہ سب نبیوں میں تنہا ہے وہی اک رازداں ترا


جہانِ رنگ و بُو کی وسعتوں کا رازداں تُو ہے

نہ کوئی ہمسفر تیرا نہ کوئی کارواں تیرا


تری ذاتِ معلّٰی آخری تعریف کے لائق

چمن کا پتّہ پتّہ روز و شب ہے نغمہ خواں تیرا

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- نوائے ظہوری

دیگر کلام

دُور کر دے مرے اعمال کی کالک

کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے

یاالہٰی ہر جگہ تیری عطا کا ساتھ ہو

گر وقت آ پڑا ھےمایوس کیوں کھڑا ھے

اللہ ہو اللہ ہو بندے ہر دم اللہ ہو

لائقِ حمد بھی، ثنا بھی تو

ہر اک شے دا والی توں ایں سب دنیا دا سائیاں

خالق تے مولا والی تے وارث جہان دا

سب کا پاسباں تُو ہے

اے خدا! سارے جہاں کو ہے بنایا تو نے