محمد علی ظہوری

فلک کے نظارو زمیں کی بہارو

جب مسجد نبویﷺ کے مینار نظر آئے

یارسول اللہ تیرے در کی فضاوؔں کو سلام

یوں تو سارے نبی محترم ہیں

جس کی دربارِ محمد میں رسائی ہوگی

لمحہ لمحہ شمار کرتے ہیں

دلدار بڑے آئے محبوب بڑے دیکھے

لب پہ صلِ علیٰ کے ترانے

یہ آرزو نہیں کہ دعائیں ہزار دو

صدائیں درودوں کی آتی رہیں گی

بجز رحمت کوئی سہارا یا رسول اللہﷺ

رحمت دوجہاں حامی بیکساں

ہم بھی ان کے دیار جائیں گے

کہیں نہ دیکھا زمانے بھر میں

نگاہِ رحمت اٹھی ہوئی ہے

ہر روز شبِ تنہائی میں

تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے

ایہہ کون آیا جدِھے آیاں

کیڈا سوہنا نام محمدؐ دا

دنیا تے آیا کوئی تیری نہ مثال دا

وہ کیسا سماں ہوگا، کیسی وہ گھڑی ہوگی

تیرا کھاواں میں تیرے گیت

وچھوڑے دے میں صدمے روز

قرآن دسدا اے بڑائی حضور ﷺ دی

الہٰی حمد سے عاجز ہے یہ سارا جہاں تیرا

مُقدر کو مرے بخشی گئی رحمت کی تابانی

ہیں مہر و ماہتاب کی ہر سُو تجّلیات

محمدؐ کا حُسن و جمال اللہ اللہ

ہے دو جہاں میں محمدؐ کے نُور کی رونق

تخلیق کا عنوان ہیں سرکارِ دوعالمؐ