دلدار بڑے آئے محبوب بڑے دیکھے

دلدار بڑے آئے محبوب بڑے دیکھے

جو دیکھے سبھی ان کے قدموں میں پڑے دیکھے


سردار دو عالم کی تعظیم کے کیا کہنے

مرسل بھی سبھی جن کی راہوں میں کھڑے دیکھے


یاد ان کے مدینے کی جب دل میں اتر آئی

پلکوں کے کناروں پہ موتی سے جڑے دیکھے


محبوب کی مدحت میں ہے تاب سخن کس کو

سب اہل سخن میں نے حیرت میں گڑھے دیکھے


ان جیسا ظہوری اب آئے گا نہ دنیا میں

دلدار بڑے آئے محبوب بڑے دیکھے

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- نوائے ظہوری

دیگر کلام

جب مسجد نبویﷺ کے مینار نظر آئے

یارسول اللہ تیرے در کی فضاوؔں کو سلام

یوں تو سارے نبی محترم ہیں

جس کی دربارِ محمد میں رسائی ہوگی

لمحہ لمحہ شمار کرتے ہیں

صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا

واہ کیا جود و کرم ہے

یامصطَفٰے عطا ہو اب اِذن، حاضِری کا

لَم یَاتِ نَظیرُکَ

زمین و زماں تمہارے لئے