لمحہ لمحہ شمار کرتے ہیں

لمحہ لمحہ شمار کرتے ہیں

آپ کا انتظار کرتے ہیں


ان پہ راضی خدا کی ذات ہوئی

مصطفیٰ سے جو پیار کرتے ہیں


ان کی الفت میں خوش نصیب ہیں وہ

جان و دل جو نثار کرتے ہیں


ان کے در کا فقیر ہوں، جن کی

چاکری تاجدار کرتے ہیں


میں خطا بار بار کرتا ہوں

وہ کرم بار بار کرتے ہیں


مدحتِ مصطفیٰ ہے سرمایہ

ہم یہی کاروبار کرتے ہیں


بات ان کی سدا کریں گے ہم

لوگ باتیں ہزار کرتے ہیں


ان کے غم میں ظہوری چین ملے

چارہ گر بے قرار کرتے ہیں

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- توصیف

دیگر کلام

فلک کے نظارو زمیں کی بہارو

جب مسجد نبویﷺ کے مینار نظر آئے

یارسول اللہ تیرے در کی فضاوؔں کو سلام

یوں تو سارے نبی محترم ہیں

جس کی دربارِ محمد میں رسائی ہوگی

دلدار بڑے آئے محبوب بڑے دیکھے

صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا

واہ کیا جود و کرم ہے

یامصطَفٰے عطا ہو اب اِذن، حاضِری کا

لَم یَاتِ نَظیرُکَ