فلک کے نظارو زمیں کی بہارو

فلک کے نظارو زمیں کی بہارو ، سب عیدیں مناؤ حضور آ گئے ہیں

اٹھو بے سہارو چلو غم کے مارو خبر یہ سناؤ حضور آ گئے ہیں


انوکھا نرالا وہ ذیشان آیا وہ سارے رسولوں کا سلطان آیا

ارے کج کلاہو ارے بادشاہو نگاہیں جھکاؤ حضور آ گئے ہیں


ہوا چار سو رحمتوں کا بسیرا اجالا اجالا سویرا سویرا

حلیمہ کو پہنچی خبر آمنہ کی میرے گھر میں آؤ حضور آ گئے ہیں


ہواؤں میں جذبات ہیں مرحبا کے فضاؤں میں نغمات صل علیٰ کے

درودوں کے کجرے سلاموں کے تحفے غلامو سجاؤ حضور آ گئے ہیں


کہاں میں ظہوری کہاں ان کی باتیں کرم ہی کرم ہے یہ دن اور راتیں

جہاں پر بھی جاؤ دلوں کو جگاؤ یہی کہتے جاؤ حضور آ گئے ہیں

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- نوائے ظہوری

تُو ایک قلزمِ رحمت وسیع و بے پایاں

میٹھا مدینہ دور ہے جانا ضَرور ہے

ہے دل میں عشقِ نبیﷺ کا جلوہ

تم ہو شہِ دوسرا شاہِ عرب شاہِ دیں

اطاعت ربِّ اعلا کی سعادت ہی سعادت ہے

نعمتِ بے بدل مدینہ ہے

صلوٰۃْ سلامُ عَلَی المُصطَفےٰ

میرا دل اور مری جان مدینے والے

آیا ہے بُلاوا پِھر اِک بار مدینے کا

داورِ حشر مجھے تیری قسم