وہ کیسا سماں ہوگا، کیسی وہ گھڑی ہوگی

وہ کیسا سماں ہوگا، کیسی وہ گھڑی ہوگی

جب پہلی نظر ان کے روضے پر پڑی ہوگی


یہ کوچہ جاناں ہے، آہستہ قدم رکھنا

ہر جا پہ ملائک کی بارات کھڑی ہوگی


کیا سامنے جا کے ہم حال اپنا سنائیں گے

سرکارؐ کا در ہوگا، اشکوں کی جھڑی ہوگی


کچھ ہاتھ نہ آئے گا، آقاؐ سے جدا رہ کر

سرکارؐ کی نسبت سے توقیر بڑی ہوگی


وہ شیشہء دل غم سے میلانہ کبھی ہوگا

تصویر مدینے کی جس دل میں جڑی ہوگی


ہو جائے جو وابستہ سرکارؐ کے قدموں سے

ہر چیز زمانے کی قدموں میں پڑی ہوگی


چارہ نہ کوئی کرنا اک نعت سنا دینا

ناچیز ظہوریؔ کی جب سانس اڑی ہوگی

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- توصیف

دیگر کلام

حالِ دل کس کو سنائیں

سراجا منیرا نگار مدینہ

یا رحمتہ اللعالمین

رکھ لیں وہ جو در پر مجھے دربان وغیرہ

اے رسول امیں خاتم المرسلیں تجھ سا کوئی نہیں تجھ سا کوئی نہیں

تضمین برنعتِ سُلطانُ العارفین حضرتِ مولٰنا جامیؒؔ

تضمین برنعتِ حضرتِ مولٰنا جامؔیؒ

عبدِ عاجز کو ہے شوقِ رقمِ نعتِ رسولؐ

رُوحِ حسانؓ کی جانب سے مِلا مجھ کو جواب

الصُّبْحُ بدَا مِنْ طَلْعَتِہ