رکھ لیں وہ جو در پر مجھے دربان وغیرہ

رکھ لیں وہ جو در پر مجھے دربان وغیرہ

پھر کیا ہیں مِرے سامنے سلطان وغیرہ


خیرات ملی ہو جنہیں سرکار کے در سے

دنیا کے اٹھاتے نہیں احسان وغیرہ


آقا کی چٹائی کی تو وہ شان ہے واللہ

بس نام کے ہیں تختِ سلیمان وغیرہ


تاثیر لعاب دہنِ پاک ہے ایسی

سر قدموں میں رکھ دیتے ہیں لقمان وغیرہ


بننا ہے مجھے خاکِ رہِ شہرِ مدینہ

بن کر مجھے رہنا نہیں مہمان وغیرہ


مل جائے جسے دشتِ عرب سَیر کی خاطر

کیوں مانگیں وہ جنت کے گلستان وغیرہ


آئیں تو سہی آپ کے منگتے کے مقابل

جتنے بھی زمانے کے ہیں سلطان وغیرہ

شاعر کا نام :- سلطان محمود

دیگر کلام

کیڈا سوہنا نام محمدؐ دا

دنیا تے آیا کوئی تیری نہ مثال دا

حالِ دل کس کو سنائیں

سراجا منیرا نگار مدینہ

یا رحمتہ اللعالمین

اے رسول امیں خاتم المرسلیں تجھ سا کوئی نہیں تجھ سا کوئی نہیں

وہ کیسا سماں ہوگا، کیسی وہ گھڑی ہوگی

تضمین برنعتِ سُلطانُ العارفین حضرتِ مولٰنا جامیؒؔ

تضمین برنعتِ حضرتِ مولٰنا جامؔیؒ

عبدِ عاجز کو ہے شوقِ رقمِ نعتِ رسولؐ