ہم بھی ان کے دیار جائیں گے

ہم بھی ان کے دیار جائیں گے

جائیں گے بار بار جائیں گے


ان کے در پہ نثار کرنے کو

لے کے اشکوں کے ہار جائیں گے


خاکِ طیبہ کی خاک ہونے کو

ہم بھی مستانہ وار جائیں گے


جِس پہ دورِ خزاں نہیں آتا

دیکھنے وہ بہار جائیں گے


آئے گا ایک دن کہ سُوئے حرم

ہوکے مثلِ غبار جائیں گے


وہ ظہوری عجب سماں ہوگا

جب سرِ کوئے یار جائیں گے

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- نوائے ظہوری

آپؐ کے بعد اور کیا چاہیں

آج ہیں ہر جگہ عاشِقانِ رسول

وہ حقیقی مردِ مومن، پیکرِ عزم و ثبات

جو فردوس تصور ہیں وہ منظر یاد آتے ہیں

نبی سرورِ ہر رسول و ولی ہے

اے عرب کے تاجدار، اہلاًوَّسَہلاًمرحبا

ربِ کعبہ نے کر دی عطا روشنی

لو ختم ہوا طیبہ کا سفر

کتنا ہے منفرد شہا حُسن و جمال آپﷺ کا

فجر دے رنگ ثنا تیری کرن یا اللہ