ہم بھی ان کے دیار جائیں گے

ہم بھی ان کے دیار جائیں گے

جائیں گے بار بار جائیں گے


ان کے در پہ نثار کرنے کو

لے کے اشکوں کے ہار جائیں گے


خاکِ طیبہ کی خاک ہونے کو

ہم بھی مستانہ وار جائیں گے


جِس پہ دورِ خزاں نہیں آتا

دیکھنے وہ بہار جائیں گے


آئے گا ایک دن کہ سُوئے حرم

ہوکے مثلِ غبار جائیں گے


وہ ظہوری عجب سماں ہوگا

جب سرِ کوئے یار جائیں گے

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- نوائے ظہوری

دیگر کلام

تصورِ درِ کعبہ میں وہ مزا ہے کہ بس

یہ آرزو نہیں کہ دعائیں ہزار دو

صدائیں درودوں کی آتی رہیں گی

بجز رحمت کوئی سہارا یا رسول اللہﷺ

رحمت دوجہاں حامی بیکساں

کہیں نہ دیکھا زمانے بھر میں

نگاہِ رحمت اٹھی ہوئی ہے

نصیب چمکے ہیں فرشیوں کے

ہر روز شبِ تنہائی میں

تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے