رحمت دوجہاں حامی بیکساں

رحمت دوجہاں حامی بیکساں شاہِ کون ومکاں وہ کہاں میں کہاں

سرور سروراں رہبر رہبراں تاجدارِ شہاں وہ کہاں میں کہاں


ان کی خوشبو سے مہکے چمن در چمن، تذکرے آپ کے انجمن انجمن

چاند کی چاندنی، تاروں کی روشنی، ان کے رخ سے عیاں وہ کہاں میں کہاں


کس طرح سے کہاں سے کروں ابتدا، ان سے اوصاف کی ہے کہاں انتہا

ان کا رتبہ ہے کیا خود ہی جانے خدا، کیا کروں میں بیاں وہ کہاں میں کہاں


وہ نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا یہاں، ان کے ہونے سے ہے سب کا نام ونشان

یہ زمیں آسماں یہ مکاں لا مکاں، سارے ان کے مکاں وہ کہاں میں کہاں


مہ لقا، دلکشا، خوش نوا، خوش ادا، رہنما، پیشوا، مجتبےٰ، مصطفیٰ

جملہ بھوبیاں ان گنت خوبیاں، میری قاصر زباں وہ کہاں میں کہاں


عمر گزرے میری ذکرِ سرکار میں، جاوؔں ان کے ظہوری جو دربار میں

آخری سانس لوں، نعت پڑھتا رہوں ختم ہوگی یہاں وہ کہاں میں کہاں

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- نوائے ظہوری

دیگر کلام

بے کس پہ کرم کیجئے، سرکار مدینہ​

تصورِ درِ کعبہ میں وہ مزا ہے کہ بس

یہ آرزو نہیں کہ دعائیں ہزار دو

صدائیں درودوں کی آتی رہیں گی

بجز رحمت کوئی سہارا یا رسول اللہﷺ

ہم بھی ان کے دیار جائیں گے

کہیں نہ دیکھا زمانے بھر میں

نگاہِ رحمت اٹھی ہوئی ہے

نصیب چمکے ہیں فرشیوں کے

ہر روز شبِ تنہائی میں