بے کس پہ کرم کیجئے، سرکار مدینہ​

بے کس پہ کرم کیجئے، سرکار مدینہ​

گردش میں ہے تقدیر، بھنور میں ہے سفینہ​


ہے وقت مدد، آئیے بگڑی کو بنانے​

پوشیدہ نہیں آپ سے کچھ دل کے فسانے​


زخموں سے بھرا ہے کسی مجبور کا سینہ​

بے کس پہ کرم کیجیئے، سرکار مدینہ​


چھائی ہے مصیبت کی گھٹا گیسؤوں والے​

اللہ میری ڈوبتی کشتی کو بچالے​


طوفان کے اُثار ہیں، دشوار ہے جینا​

بے کس پہ کرم کیجئے سرکار مدینہ​

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیارِ طیبہ میں کچھ مسافر کرم کی لے کر ہوس گئے ہیں

عشق دیاں اگاں نئیوں لائیاں جاندیاں

خیالوں میں اُن کا گزر ہو گیا ہے

سراجا منیرا نگار مدینہ

بس رہی ہے فضاؤں میں خوشبو

اللہ ہو اللہ ہو بندے ہر دم اللہ ہو

ہنجواں دے ہار، پھلاں دے گجرے بنا لواں

نظر میں ہے درِ خیرالوریٰ بحمداللہ

بن کے خیر الوریٰ آگئے مصطفیٰ

خسروی اچھی لگی نہ سروری اچھی لگی