نظر جمالِ رُخ نبی پر جمی ہوئی ہے جمی رہے گی

نظر جمالِ رُخ نبی پر جمی ہوئی ہے جمی رہے گی

ہمارے دل میں نبی کی الفت بسی ہوئی ہے بسی رہے گی


ہمیں یقین ہے کہ کام اپنے بنیں گے آخر کرم سے ان کے

رسول اکرم سے لو ہماری لو لگی ہوئی ہے لگی رہے گی


وہی ہے ملجا وہی ہے ماویٰ یہ بات کہتے ہیں ہم بدعویٰ

یہ اک حقیقت ہے لوحِ دل پر لکھی ہوئی ہے لکھی رہے گی


خدا نے بخشی انہیں وہ عظمت خدا نے بخشی انہیں وہ رفعت

کہ ہر بلندی حضور ان کے جھکی ہوئی ہے جھکی رہے گی


سنو یہ مژدہ گناہگارو درِ رسول خدا پہ آوؔ

معاف کرنے پہ ان کی رحمت تلُی ہوئی ہے تلُی رہے گی


وہ صدیوں پہلے جہاں میں آئے انہیں زمانہ کبھی نہ بھولا

ازل سے دھوم ان کی دو جہاں میں مچی ہوئی ہے مچی رہے گی


ہمیں ہے معلوم خوب زاہد یہ کفر کیا ہے وہ شرک کیا ہے

جبیں ہماری نبی کے در پر جھکی ہوئی ہے جھکی رہے گی


ہم اس پیمبر کے امتی ہیں جو مظہرِ قدرتِ خدا ہے

ہماری ہر ایک بات بگڑی بنی ہوئی ہے بنی رہے گی


زہے مقدر ریاض مجھ کو ملا ہے فیض نسیمِ طیبہ

یہ میرے دل کی کلی تو دیکھو کِھلی ہوئی ہے کھلی رہے گی

شاعر کا نام :- ریاض الدین سہروردی

دیگر کلام

رحمت برس رہی ہے محمد کے شہر میں

فیض اُن کے عام ہوگئے

آرزو کس کی کروں ان کی تمنا چھوڑ کر

اے عشقِ نبی میرے دل میں بھی سما جانا

یا رب ترے محبوب کا جلوا نظر آئے

سرکار یہ نام تمھارا، سب ناموں سے ہے پیارا

بے کس پہ کرم کیجئے، سرکار مدینہ​

تصورِ درِ کعبہ میں وہ مزا ہے کہ بس

یہ آرزو نہیں کہ دعائیں ہزار دو

صدائیں درودوں کی آتی رہیں گی